میں اسپیشل وقفِ نو کس طرح بن سکتی ہو ں؟
بلند نام ہو تیرا ، تیرے محمد کا
زمیں پہ سجدے میں کرتا ہی جاؤں جھک جھک کر
تیرے ہی فضل سے ہو گا یہ کارِ خیر تمام
کہیں بھی کام نہ آؤ ں گا میں نہ میرا ہنر
ہر بچہ فطرت پہ پیدا ہوتا ہے –یہ ماں باپ ہیں جو اسے یہو دی یا عیسائی بنا تے ہیں وقف ِ نو بچہ اس لیئے خاص ہو تا ہے کہ اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی باپ زکریا والی دعا کرتا ہے جبکہ ما ں مر یم کی ماں کی دعا کرتی ہے اور پہلے ہی خدا کی راہ میں آزاد کر دیتی ہے اس دور میں جب ہو ا و ہوس اپنے زوروں پر ہے ہر انسان دوسرے کی دیکھا دیکھی دنیا وی آسائشو ں میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر سبقت لے جانے میں مصروف ہے وہاں ایک ایسا انسان جو خدا اور رسول کی راہ میں نکل پڑے یہ بذا تِ خودط ایک خاص بات ہے –میری زندگی کا مقصد ِ حیات خود قرآنِ مجید یو ں بیان کرتا ہے…
قُلۡ اِنَّ صَلاَتیِ وَ نَسُکیِ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتیِ لِلّٰہِ رب العا لمین
ترجمہ کہہ دے میری نماز اور پر ستش میری جدو جہد اور میری قربا نیاں اور میرا زندہ رہنا اور میرا مرنا سب خدا کے لیے ہے وہی خدا جو تمام عالمو ں کا رب ہے ۔
ایک وقف ِ نو کی دنیا عام دنیا سے مختلف ہو تی ہے جب وہ دین کو دنیا پر مقدم کر ےدنیاوی سازو سامان ،عیش و عشرت اور محلات پہ اس کی نظرنہ ہو اس کی نظر تقویٰ پر ہو –تقویٰ اس کا زادِ راہ ہو اور عشق الٰہی اور عشقِ رسول اس کی منزل ہو .حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں حضرت داود علیہ السلام زبور میں فرماتے ہیں “میں نے کبھی کسی متقی اور خدا ترس کو بھیک مانگتے نہیں دیکھا اور نہ اس کی اولاد کو دربدر دھکے کھاتے اور ٹکڑے مانگتے دیکھا ”.، مزید فرماتے ہیں “نماز روزہ زکوٰۃ وغیرہ اسی وقت قبول ہوتا ہے جب انسان متقی ہو –ایک اچھے وقفِ نو کی حثیت سے میری اخلاقی اقدار عین دین ِ اسلام کے مطابق ہونی چاہیے میری عملی زندگی میں یہ حدیث میری راہنمائی کرتی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ تین چیزیں وہ ہیں جو تمام گناہوں کی جڑ ہیں پس ان تینو ں سے بچو ،اور تینو ں سے ہوشیار رہو دیکھو تکبر سے بچو کیو نکہ ابلیس کوتکبر ہی نے اس بات پر انگیخت کیا کہ اس نے حضرت آدم علیہ السلام کی فرما نبرداری سے انکار کر دیا –اور حرص سے بچو کیو نکہ یہ حرص اور لالچ ہی تھا جس نے آدم علیہ السلام کو شجر ِ ممنو عہ کا پھل کھانے پر اکسایا اور حسد سے بچو کیو نکہ حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں مین سے ایک کو حسد نے ہی اس بات پر آمادہ کیا کہ اس نے اپنے ساتھی کو قتل کر دیا –یہ سب نیکیا ں میں اس وقت حاصل کر سکتی ہو ں جب میرا تعلق خلافت کے ساتھ گہرا ہو اس سلسلہ میں میری راہنمائی حضرت خلیفۃ المسح الا ول ؓاس طرح فرماتے ہیں “قرآن تمھارا دستورالعمل ہو باہم کوئی تنازعہ نہ ہو کیو نکہ تنازع فیضانِ الہیٰ کو روکتا ہے مو سیٰ علیہ السلام کی قوم اسی وجہ سے جنگل میں ہلاک ہوئی ،رسول کریم کی قوم نے احتیاط کی وہ کامیاب ہو گئے اب تیسری باری تمھاری ہے اس لیے چاہئیے کہ تمھاری حا لت اپنے امام کے ہاتھ میں ایسی ہو جیسے میت غسال کے ہاتھ میں ہو تی ہے -”ہم وقفِ نو خاص اس وقت ہو سکتے ہیں جب ہر مرد جو وقف نو ہے وہ ابرا ہیم علیہ السلام کا نمونہ اختیار کرے اور ہروقفِ نو اولاد اسماعیل کا نمو نہ اور ہر واقفہ عمران کی عورت کا نمونہ ہو –اللہ تعا لیٰ اس کی ہمیں توفیق دے آمین
تلخی کی زندگی کو کرو صدق سے قبول
تا تم پہ ہو ملائکہ عرش کا نزول